غزل

زندہ رکھا ہے مُجھے تیری ادا نے جینے کو
تیری بے لوث مُحبت ، وفا نے جینے  کو

کب کی میری سانسیں تھم گئی ہوتیں
 سانسیں دی تیری سانسوں کی فضانے جینے کو

آۓ گا وہ شخص اک دن پلٹ کے میرے پاس
کچھ حوصلہ دیا ہے اِسی تمّنا نے  جینے کو

آج عمر کا یہ سال بھی گزر گیا شوخ 
دیئے ہیں چند سال خدا نے جینے  کو

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post

Search This Blog